ماخوذ از ايمرسن
بچوں کے لئے
ايک پہا ڑ اور گلہری
کوئی پہاڑ يہ کہتا تھا اک گلہری سےتجھے ہو شرم تو پانی ميں جا کے ڈوب مرےذرا سی چيز ہے ، اس پر غرور ، کيا کہنايہ عقل اور يہ سمجھ ، يہ شعور ، کيا کہنا !خدا کی شان ہے ناچيز چيز بن بيٹھيںجو بے شعور ہوں يوں باتميز بن بيٹھيںتری بساط ہے کيا ميری شان کے آگے
زميں ہے پست مری آن بان کے آگے
جو بات مجھ ميں ہے ، تجھ کو وہ ہے نصيب کہاں
بھلا پہاڑ کہاں جانور غريب کہاں
کہا يہ سن کے گلہری نے ، منہ سنبھال ذرا
يہ کچی باتيں ہيں دل سے انھيں نکال ذرا
جو ميں بڑی نہيں تيری طرح تو کيا پروا
نہيں ہے تو بھی تو آخر مری طرح چھوٹا
ہر ايک چيز سے پيدا خدا کی قدرت ہے
کوئی بڑا ، کوئی چھوٹا ، يہ اس کی حکمت ہے
بڑا جہان ميں تجھ کو بنا ديا اس نے
مجھے درخت پہ چڑھنا سکھا ديا اس نے
قدم اٹھانے کی طاقت نہيں ذرا تجھ ميں
نری بڑائی ہے ، خوبی ہے اور کيا تجھ ميں
جو تو بڑا ہے تو مجھ سا ہنر دکھا مجھ کو
يہ چھاليا ہی ذرا توڑ کر دکھا مجھ کو
نہيں ہے چيز نکمی کوئی زمانے ميں
کوئی برا نہيں قدرت کے کارخانے ميں
معنی
گلہری: چوہے سے ملتا جلتا جانور، پانی میں ڈوب مرنا: مراد شرم / غیرت سے مر جانا، کیا کہنا: مراد یہ کہ بہت بری بات ہے، شعور: دانائی، سمجھنے کی اہلیت، ناچیز: دلیل، حقیر، چیز بن بیٹھنا: خود کو بڑا سمجھنا، خدا کی شان: بہت عجیب بات ہے، بے شعور: نا سمجھ، باتمیز: تہذیب والا، بساط: حثیت، پست: نیچے یعنی ذلیل، آن بان: شان و شوکت، نصیب کہاں: حاصل نہیں، منہ سنبھالنا: زبان کو قابومیں رکھنا، کچی باتیں: فضول باتیں، دل سے نکالنا: خیال میں نہ لانا، کیا پروا: کوئی فکر نہیں، پیدا: ظاہر، قدم اٹھانا: چلنا، نری: خالی خولی، چھالیا: سپاری کی ڈلی جو کتر کر پان میں رکھتے ہیں، قدرت کا کارخانہ: مراد خدا کی کاریگری اور صنعت کی نشانیاں،
......