Ramooz e Bekhudi The Secrets of selflessness Iqbal concept of Rumuz e bekhudi (Urdu Farsi and English Translation) by Dr Allama Iqbal


ملّت اسلامیہ کے حضور میں پیشکش


 منکر نتوان گشت اگر دم زنم از عشق

این نشہ بمن نیست اگر با دگری ہستع رفے



اگر میں عشق کی بات کرتا ہوں تو مجھے اس سے انکار نہیں کرنا چاہئے ؛ اگر میں اس نشے سے خالی ہوں تو کسی اور میں ضرور ہو گا۔

If I talk of Love, do not refute that; I may lack the intoxication, but you will certainly find in someone.




اے ترا حق خاتم اقوام کرد
بر تو ہر آغاز را انجام کرد



اے وہ امت جسے حق تعالے نے خاتم اقوام بنایا ہے؛ اور جس پر اپنی ہر ابتدا کی انتہا کر دی ہے۔

You, who were made by God to be the Seal of all the peoples dwelling upon; that all beginnings might in you find end.




اے مثال انبیا پاکان تو
ہمگر دلھا جگر چاکان تو



تیرے نیک لوگ گذشتہ انبیا (علیہ) کی مانند ہیں ؛ تیرے جگر چاک دلوں کو جوڑنے والے ہیں۔

Whose saints were prophet like, whose wounded hearts wove into unity the souls of men;




اے نظر بر حسن ترسازادہ ئی
اے ز راہ کعبہ دور افتادہ ئی



اے امت مسلمہ ! تو نے اہل کلیسا کے حسن (علوم) پر نظر رکھی ہوئی ہے؛ اور تو راہ کعبہ سے دور جا پڑی ہے۔

Why are you fallen now so far astray from Mecca’s holy Kaaba, all bemused by the strange beauty of the Christian’s way?




اے فلک مشت غبار کوی تو
اے تماشا گاہ عالم روی تو



 آسمان تیرے کوچے کی مشت غبار ہے؛ ساری دنیا تیرے چہرے پر مفتوں ہے

The very skies are but a gathering of your street’s dust, yourselves the cynosure of all men’s eyes; whither in restless haste.



ہمچو موج، آتش تہ پا میروی
"تو کجا بہر تماشا میروی"




تو موج کی طرح اپنے آپ سے تیزی سے بھاگ رہی ہے؛ تو کسے دیکھنے کے لیے جا رہی ہے۔

Do you now hurry like a storm-tossed wave, what new diversion seeking? No, but ilear.




رمز سوز آموز از پروانہ ئے
در شرر تعمیر کن کاشانہ ئی



پروانے سے جلنے کی رمز سیکھ؛ اور (اس کی طرح) شرر میں کاشانہ تعمیر کر۔

The mystery of ardour from the moth and make your lodgment in the burning flame;




طرح عشق انداز اندر جان خویش
تازہ کن با مصطفی پیمان خویش



اپنی جان کے اندر عشق کی بنیاد رکھ؛ حضور (صلعم) سے اپنا پیام محبت از سر نو استوار کر۔

Lay love’s foundation-stone in your own soul, and to the Prophet pledge anew your troth.





خاطرم از صحبت ترسا گرفت
تا نقاب روی تو بالا گرفت



جب سے تیرے حسین چہرے پر سے نقاب اٹھا ہے؛ میں اہل یورپ کی صحبت سے دل گرفتہ ہو گیا ہوں

My mind was weary of Christian company, when suddenly your beauty stood unveiled.





ہم نوا از جلوہ ی اغیار گفت
داستان گیسو و رخسار گفت



میرے ہمنواؤں نے غیروں کے حسن اور ان کے گیسو و رخسار کی داستانیں سنائیں۔

My fellow-minstrel sang the epiphany 2 of alien loveliness, the lovelorn theme of stresses and soft cheeks;





Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

#buttons=(Ok, Go it!) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Learn More
Ok, Go it!